مقام ابراہیم کا دلچسپ واقعہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تبارک و تعالی کا جب حکم ہوا کہ خانہ کعبہ کی تعمیر کریں۔ تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالی کے حکم سے خانہ کعبہ کی تعمیر شروع کر دی۔ تعمیر کرتے کرتے وقت جب خانہ کعبہ کی دیواریں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سر سے اونچی ہو گئیں اور آپ کے لیے مزید پتھر لگانا مشکل ہو گیا۔ تو اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک معجزے کا نزول ہوا جو کہ ایک پتھر کی شکل میں تھا۔
جس کو آج مقام ابراہیم کہا جاتا ہے۔ یہ ایک مقدس پتھر ہے جو کعبہ شریف سے چند گز کی دوری پر رکھا ہوا ہے۔ یہ وہی پتھر ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کعبہ کی تعمیر فرما رہے تھے اور جب دیواریں سر سے اونچی ہو گئیں. تو اس پتھر پر کھڑے ہو کر آپ علیہ السلام نے کعبہ شریف کی دیواروں کی تعمیر کو مکمل فرمایا۔
یہ آپ علیہ السلام کا ایک معجزہ تھا کہ یہ پتھر موم کی طرح نرم ہو گیا اور آپ علیہ السلام کے دونوں مقدس قدموں کا اس پتھر پر گہرا نشان پڑ گیا۔
اس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام آسانی کے ساتھ مزید پتھر لگاتے جاتے اور خانہ کعبہ کی تعمیر فرماتے جاتے۔ آپ علیہ السلام کے قدموں کے مبارک نشان کی بدولت اس پتھر کی فضیلت اور عظمت میں اس طرح چار چاند لگ گئے کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب قرآن مجید میں دو جگہ اس کی عظمت کا خطبہ ارشاد فرمایا۔ جس کا ترجمہ ہے
یعنی کعبہ میں خدا کی بہت سی روشن اور کھلی ہوئی نشانیاں ہیں اور ان نشانیوں میں سے ایک بڑی نشانی مقام ابراہیم ہے۔ جبکہ دوسری جگہ اس پتھر کی عظمت کا اعلان کرتے ہوئے یہ فرمایا۔ “اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ”۔
چار ہزار برس کے طویل زمانے سے اس بابرکت پتھر پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مبارک قدموں کے نشان موجود ہیں۔ اس طویل مدت سے یہ پتھر کھلے آسمان کے نیچے زمین پر رکھا ہوا ہے۔ ان چار ہزار سالوں میں اس کئی برساتیں گزری۔ ہزاروں آندھیوں کے جھونکے اس سے ٹکرائے۔ کئی دفعہ حرم کعبہ میں پہاڑی نالوں سے برسات میں سیلاب آیا اور یہ مقدس پتھر سیلاب کے تیز دھاروں میں ڈوبا رہا۔
مگر اس کے باوجود آج تک حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدم مبارک کے نشان اس پتھر پر موجود ہیں۔ جو بلاشبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ایک بہت ہی بڑا اور نہایت ہی عظیم معجزہ ہے اور یقینا یہ پتھر اللہ کی آیات اور کھلی ہوئی نشانیوں میں سے ایک بہت بڑا نشانی ہے۔
اس کی شان کا یہ عظیم الشان نشان ہر مسلمان کے لیے بہت بڑی عبرت کا سامان ہے کہ اللہ تعالی نے تمام مسلمانوں کو حکم دیا کہ تم لوگ میرے مقدس گھر خانہ کعبہ کے طواف کے بعد اس پتھر کے پاس دو رکعت ادا کرو۔